اس بارے میں یقین سے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ زعفران دراصل آیا کہاں سے؟ کچھ کہتے ہیں یہ ایران کی پیداوار ہے تو کچھ یونان کو اس کی جنم بھومی بتاتے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بہت مہنگا ہوتا ہے۔ ایک پونڈ زعفران کی قیمت 5 ہزار ڈالرز سے بھی زیادہ ہوتی ہے یعنی کہ تقریباً 8 لاکھ پاکستانی روپے۔ یعنی زعفران دنیا کا مہنگا ترین مسالہ ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر زعفران اتنا مہنگا کیوں ہوتا ہے؟
ایک اندازے کے مطابق صرف پاؤنڈ زعفران نکالنے کے لیے اس کے پودے کے ایک لاکھ 70 ہزار پھولوں کو قربانی دینا پڑتی ہے۔ جس طرح آپ اپنا خاص سوٹ سلوانے کے لیے زیادہ پیسے خرچ کرتے ہیں، یا کسی مصور کا فن پارہ خریدنے میں بالکل اسی طرح سرخ رنگت کے حامل زعفران کی لاگت بھی اس لیے زیادہ ہے کیونکہ اس کے پسِ پردہ بہت بڑی افرادی قوت کا ہاتھ ہوتا ہے۔
یہ دراصل پھول کے زیرہ گر (stigma) ہوتے ہیں جنہیں خشک کیا جاتا ہے اور اس کا پورا کام ہاتھوں سے کرنا ضروری ہے۔ لیکن اس کی کاشت سے لے کر کٹائی تک پورے عمل کو بہت احتیاط اور عرق ریزی سے کرنا پڑتا ہے ورنہ زعفران اس معیار کا نہیں نکلے گا، جیسا درکار ہے۔
زعفران ایران اور افغانستان سے لے کر مراکش تک پیدا ہوتا ہے اور اس کے پھول سال میں صرف ایک ہفتے کے لیے اُگتے ہیں۔ ہر پھول میں صرف تین زیرہ گر ہوتے ہیں۔ مدت پوری ہونے کے بعد ان پھولوں کو صبح سورج ابھرنے سے پہلے توڑا جاتا ہے تاکہ دھوپ اس کے معیار کو خراب نہ کرے۔ اس کے بعد انتہائی باریک بینی سے، ہاتھوں کے ذریعے اس کے زیرہ گر نکالنے کا کام شروع ہوتا ہے۔ صرف ایک پاؤنڈ زعفران کے زیرہ گر نکالنے کے لیے 40 گھنٹے صرف ہوتے ہیں۔
زعفران کو اُگانا تو مشکل ہے ہی لیکن اس کی نمو بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس کا پھول صرف اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں مختصر مدت کے لیے کھلتا ہے۔ اسے گرم موسم، براہ راست دھوپ اور ایسی مٹی کی ضرورت ہوتی ہے جس سے بخوبی پانی کا نکاس ہو سکے۔
اس وقت دنیا میں ایران، اٹلی اور اسپین زعفران پیدا کرنے والے بڑے ممالک ہیں لیکن دنیا کا 90 فیصد زعفران ایران فراہم کرتا ہے۔
زعفران کو کھانے کی چیزوں کے علاوہ کپڑوں کے رنگ بنانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مشرقی ممالک، مشرق وسطیٰ اور یورپ میں اس کا کھانوں میں استعمال زیادہ ہے۔