وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نتائج روکنے کا مجاز نہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کو 23 پولنگ اسٹیشنز پر اعتراض ہے تو وہاں دوبارہ الیکشن کرالے، الیکشن کمیشن آزاد ادارہ ہے، ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب، عثمان ڈار اور اسجد ملہی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سینیٹ انتخابات میں شفافیت چاہتے ہیں۔ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ وفاقی حکومت الیکشن میں ملوث نہیں ہے۔ وزیر اعظم عمران خان الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار بنانا چاہتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ ن لیگ نے اپنا موقف بدل لیا ہے، اب الیکشن کمیشن جانے اور وہ جانیں، آپ پھر کہیں کہ میں نہ مانوں اور اداروں پر چڑھائی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم الیکٹرانک ووٹنگ لارہے ہیں، ہمیں انتخابات میں اصلاحات کی طرف بڑھنا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ ہم ڈسکہ کے لوگوں کے فیصلے کا دفاع کریں گے۔ ن لیگ نے ہمیشہ کی طرح ڈسکہ الیکشن پر بھی بیانیہ تبدیل کیا۔ ڈسکہ کے لوگوں نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا، 337 پولنگ اسٹیشن پر پہلے ن لیگ کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔ تمام نتائج یہ لوگ تسلیم کرچکے تھے لیکن آج الیکشن کمیشن میں انہوں نے بڑا یوٹرن لیا۔ یہ لوگ الیکشن کو صرف متنازع بنانا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ این اے 75 میں دھاندلی نہیں، دھاندلا کیا گیا۔ سرکاری فنڈز استعمال کر کے قبل از انتخاب دھاندلی کی گئی۔ ڈسکہ میں ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوئی۔ فائرنگ کرکے ووٹرز میں خوف و ہراس پیدا کیا گیا، خوف و ہراس پھیلنے کی وجہ سے ڈسکہ میں ٹرن آؤٹ کم رہا، تحریک انصاف نے کوئی ضمنی الیکشن نہیں جیتا۔