حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کی ضرورت سے زیادہ بجلی پوری ہو رہی ہے تو آخر پاکستان بٹ کوائن مائننگ پر غور کیوں نہیں کرتا؟
اگر پاکستان اپنی اضافی بجلی کو کرپٹو کرنسی بٹ کوائن بنانے کے لیے استعمال کرے تو ماہرین کے خیال میں موجودہ شرح سے وہ سالانہ 35 ارب ڈالرز حاصل کر سکتا ہے، یعنی صرف دو سال میں اپنے تمام بیرونی قرضے اتار سکتا ہے۔ اور اگر جے پی مورگن کی پیش گوئی کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت 1,46,000 ڈالرز تک جا پہنچتی ہے تو پاکستان 110 ڈالرز کما سکتا ہے۔
KASB سکیورٹیز کے چیئرمین فرید خواجہ کہتے ہیں کہ اگر بٹ کوائین کی ویلیو صفر بھی ہو گئی تو پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ حکومت اس اضافی بجلی کی قیمت تو ویسے ہی ادا کر رہی ہے، چاہے اسے استعمال کیا جائے یا نہیں۔
فرید خواجہ 17 سال سے برطانیہ اور یورپ کی مالیاتی مارکیٹوں میں کام کر رہے ہیں، کہتے ہیں کہ پاکستان اس سے حاصل کردہ آمدنی کو اپنے بجلی کی تقسیم کے نیٹ ورک کو بہتر بنانے کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے۔
پاکستان کی ٹیکنالوجی کے میدان میں بہتر کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان بٹ کوائن کے میدان میں قدم رکھے گا۔
یاد رہے کہ جنوری میں خیبر پختونخوا نے بٹ کوائن مائننگ کے دو فارمز لگانے کی بات کی تھی۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیا اللہ بنگش نے کہا تھا کہ صوبائی پارلیمنٹ نے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت حکومت کو مائننگ تنصیبات بنانے کے لیے اپنا سرمایہ لگانے کی اجازت مل گئی ہے۔
کرپٹو مائننگ کو قانونی اجازت دینے والا صوبہ اب منافع حاصل کرنے کے لیے بٹ کوائن مائننگ کرے گا۔ البتہ اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے لیے کتنا سرمایہ مختص کیا گیا ہے۔