بھارت کے مشہور مجسمہ ساز من جیت سنگھ گِل نے پاکستان کے معروف لوک گلوکار شوکت علی کو شاندار انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
شوکت علی طویل علالت کے بعد 2 اپریل کو لاہور میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی یاد میں من جیت سنگھ نے ایک خوبصورت مجسمہ تیار کیا ہے جو بھارتی پنجاب کے شہر موگا کے ایک پارک میں نصب کیا گیا ہے۔
شوکت علی پاکستان کی طرح بھارتی پنجاب میں بھی بہت مقبول تھے اور وہاں بھی ان کے انتقال کا غم منایا گیا ہے۔
بھارتی اخبار ‘انڈین ایکسپریس’ کے مطابق شوکت علی ان شخصیات میں سے ایک تھے جنہوں نے پنجاب کی لوک موسیقی، زبان اور ثقافت کے لیے غیر معمولی کام کیا اور من جیت سنگھ کا یہ مجسمہ موگا کے گاؤں گھل کلاں کے ایک پارک میں لگایا گیا ہے۔
شوکت علی ایک سال سے زیادہ عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ علاج سے ان کی طبیعت کافی سنبھل گئی تھی لیکن چار ماہ پہلے ان کے جگر نے کام کرنا مکمل طور پر چھوڑ دیا اور جمعے کی صبح وہ لاہور کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔
یاد رہے کہ من جیت سنگھ اس سے پہلے پاکستان کی معروف انسان دوست شخصیت عبد الستار ایدھی اور معروف پنجاب شاعر بابا نجمی کا مجسمہ بھی بنا چکے ہیں۔
شوکت علی قبل از تقسیمِ ہند 1944ء میں موجودہ ضلع منڈی بہا الدین کے علاقے ملکوال میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد فقیر محمد ایک طبلہ نواز تھے جبکہ ماموں مہتاب علی کلاسیکل گلوکار تھے۔ وہ دونوں امرتسر، لدھیانہ اور پنجاب کے مختلف شہروں میں اپنے فن کے مظاہرے کرتے رہتے تھے۔
شوکت علی نے کئی معروف شعرا کا کلام گایا اور ساتھ ہی اپنے لکھے نغموں سے بھی مقبولیت پائی۔ ان کے مشہور گانوں میں کیوں دُور دُور رہندے او، جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا، چھلا، کدی تے ہس بول وے، تیرا سونے دا کوکا، سیف الملوک، کانواں اُڈ کانواں ماں جنت کا پرچھاواں، میں سپنا سا مینوں بھل جاویں اور دس وے وکیلا ، شامل ہیں۔