ایران کی ایک فوجی عدالت نے یوکرین کے ایک مسافر طیارے کو مار گرانے کے معاملے پر 10 افسران کو ملزم قرار دے دیا ہے۔
یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائنز کا ایک طیارہ جنوری 2020ء میں تہران سے پرواز کے چند ہی لمحوں بعد ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ہاتھوں گرا دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں پرواز میں موجود تمام 176 افراد مارے گئے تھے۔
صوبہ تہران کے ملٹری پراسیکیوٹر غلام عباس نے بتایا ہے کہ یوکرینی جہاز کو گرانے پر 10 عہدیداروں پر الزامات لگائے گئے ہیں اور اب اہم اقدامات عدالت میں اٹھائے جائیں گے۔
اس واقعے میں مارے جانے والے مسافر زیادہ تر یوکرینی اور ایرانی تھے، لیکن کینیڈا، افغانستان، برطانیہ اور سوئیڈن سے تعلق رکھنے والے شہری بھی اس طیارے میں موجود تھے۔
تہران نے اس واقعے کو ایک "بھیانک غلطی” قرار دیا تھا کیونکہ وہ اپنے اہم جرنیل قاسم سلیمانی کے امریکی ڈرون حملے میں قتل کے بعد ہائی الرٹ تھا۔
گزشتہ ماہ اس واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے پر 285 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی گئی، جس میں ایران نے "انسانی غلطی” کو وجہ قرار دیا اور مرنے والے مسافروں کے ہر خاندان کو ڈیڑھ لاکھ ڈالرز ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
ایرانی صدر حسن روحانی بھی بارہا اس واقعے کے ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں لانے کی بات کر چکے ہیں۔ البتہ یوکرین اور کینیڈا اب تک تحقیقات سے مطمئن نہیں ہیں۔