ڈجیٹل کرنسی بٹ کوائن پیر کو مزید نقصان سے دوچار ہوئی ہے بلکہ تاریخ میں دو دن کے عرصے میں اسے بدترین کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قدر میں اتوار اور پیر کو صرف دو دن میں 21 فیصد کی کمی ہوئی ہے اور اب ایک بٹ کوائن کی قیمت 32,389 ڈالرز تک گر گئی ہے۔ گزشتہ سال وباء سے متاثرہ عالمی مارکیٹ میں زوال کا سامنا کرنے کے بعد یہ دو دن میں ہونے والی سب سے بڑی کمی ہے جبکہ چند دن پہلے ہی 8 جنوری کو بٹ کوائن 42 ہزار ڈالرز کی بلند ترین سطح پر تھا۔
گزشتہ سال میں بٹ کوائن کی قیمت میں تقریباً چار گنا اضافہ ہوا ہے، جس سے 2017ء کی یادیں تازہ ہو گئی تھیں جب کرپٹو کرنسی ایک مقبول نام بن گئی تھی، یہاں تک کہ اس کی قیمت 2018ء کے اواخر تک محض 19 ہزار ڈالرز سے گرتے گرتے محض 3 ہزار ڈالرز رہ گئی تھی۔ لیکن گزشتہ سال جیسے ہی معاملات بحال ہونے لگی کرونا وائرس کی آمد نے بٹ کوائن کو ایک اور دھچکا پہنچایا۔ مارچ کے وسط میں یہ ساڑھے 4 ہزار ڈالرز تک گر چکی تھی لیکن اب اسے ایک مرتبہ پھر پر لگ چکے ہیں۔ لیکن یہ اچانک اضافہ اور اچانک زوال بٹ کوائن کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔
اب عالم یہ ہے کہ ایک طرف لوگ ڈجیٹل کرنسی سے شاکی نظر آ رہے ہیں، وہیں اس کی طاقت پر یقین رکھنے والے بھی موجود ہیں جن کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اب یہ ایک پختہ کرنسی ہے کیونکہ اب اس میں بڑے سرمایہ کار داخل ہو چکے ہیں اور ڈالر کی کمزوری اور افراطِ زر کے خطرے کی وجہ سے اسے ایک مضبوط مقام مل چکا ہے۔ لیکن پہلا حلقہ سمجھتا ہے کہ بٹ کوائن کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوتا ہے؟ یہ بات اب تک سمجھ سے بالاتر ہے اور وہ اسے کرنسی کا متبادل نہیں سمجھتے۔
بہرحال، صرف بٹ کوائن ہی نہیں دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے، جن میں دوسری سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ایتھر بھی شامل ہے کہ جس کی قیمت میں بھی ان دو دنوں میں 21 فیصد کی کمی آئی ہے۔