مشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ کو 2000 میں انگیج کیا گیا۔ مریم اورنگزیب بتائیں 2016 میں اٹارنی جنرل کون تھا؟
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز نے اشرافیہ کو بے نقاب کیا۔ اسی سیاسی اشرافیہ نے اپنے دفاع کے لیے غلط بیانی سے کام لیا۔ وزیراعظم عمران خان نے آج انہی اشرافیہ سے متعلق بیان بھی دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بحث الگ ہے کہ براڈ شیٹ نے نیب کو معاونت کی ہے یا نہیں۔ براڈ شیٹ کے ذریعے بھی سیاسی اشرافیہ بےنقاب ہوئی۔ 20 سال پہلے معاہدے کے تحت 200 افراد کی فہرست بنائی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن والے کہہ رہے تھے ہماری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی، ن لیگ کے حوالے سے سعد حریری کا بیان سب کے سامنے ہے۔ جب بھی ڈیل یا این آر او ہوا فائدہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو ملا۔ شریف خاندان نے پہلی ڈیل سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ کی اور باہر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جن سے آپ نے این آر او لیا، ان کے لیے ریڈ کارپٹ بھی بچھایا۔ آپ نے حکومت سے کبھی ملکی مفاد کے لیے کوئی بات نہیں کی۔ جب بھی آپ نے بات کی وہ اپنے مقدمات ختم کرنے کی استدعا تھی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا نظریہ صرف لوٹ مار کا ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں، دونوں نے لوٹ مار کی۔ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر اپوزیشن نے عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں مانگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں مذاکرات کا حصہ رہا ہوں، اپوزیشن نے صرف نیب قوانین کو ختم کرنے کی بات کی۔ حیرت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنا ذاتی تحفظ چاہتےہیں، قومی مفاد کی بات کرتے ہی نہیں۔